Wednesday, September 4, 2013

اب کے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ ، ab kay, achi lagti hay, sarfraz baig




اب کے

اب کے دروازے پے دستک ہو
دروازہ جوکھولوں تو سامنے تم ہو

اب کے برس پردیس جو جاؤں
آخری جو ہاتھ ہلے وہ تم ہو

اب کے میں جتنی غزلیں لکھوں
ان کی تشبیہات میں تم ہوں

اب کے میرا تیشہ سنگ مرمر پے چلے
اس کے ہر خدو خال میں تم ہو

اب کے میں تصویر بناؤں جب رنگوں سے
اس کے ہر اک رنگ میں تم ہو

اب کے نیا افسانہ جو لکھوں
اس کا مرکزی خیال تم ہو

اب کے میں جو تاج محل بناؤں
اس کے نقش و نگار میں تم ہو

اب کے میری آنکھ جو نم ہو
میری چشمِ نم ناک میں تم ہو

سرفراز بیگ۔۔۱۹۹۹۔۱۰۔۲۵ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment