Thursday, September 5, 2013

اپ مجھے اچھی لگنے لگیں، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، ap mujhay achi lagnay lagin, achi lagti hay, sarfraz baig



آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

جب سے ہوئی جواں، گھر سے کم نکلے لگیں
اب میں نے جانا آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

مجھ سے نظر چرانا، آنچل میں منہ چھپانا
اْف اللہ یہ حجاب ، آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

مجھے دیکھتی ہیں آپ، پردے کی اوٹ سے
یہ جان کر کہ آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

جب کھیلتی تھی آپ ہمجولیوں کے ساتھ
ان ہی دنوں آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

پہلے نہ کوئی شرم تھی، نہ پردہ ، نہ حیاء
یہ شرم ،یہ حیاء آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

گزری تھیں میرے پاس سے پہلے بھی کتنی بار
چولی ہوئی جو تنگ تو آپ مجھے اچھی لگنے لگیں


چہرہ سپاٹ تھا، غصے کی تیز تھیں
دل میں پیار تھا اسی لیئے آپ مجھے اچھی لگنے لگیں


زلفیں تراشے شانوں تلک گھومتی تھیں آپ
گیسوؤ کیئے دراز تو آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

پہلے نہ دوستی تھی، نہ ہم میں پیار تھا
رفتہ رفتہ آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

مڑ مڑ کے دیکھتی ہیں کہ کوئی دیکھتا نہ ہو
میں دیکھتا ہوں کیونکہ آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

تتلی پکڑ رہی تھیں کل اپنے چمن میں آپ
کیا خوب تھا یہ منظر کہ آپ مجھے اچھی لگنے لگیں

سرفراز بیگ۔۔۔۲۰۰۲۔۰۵۔۰۸ اریزو، ا

No comments:

Post a Comment