Wednesday, September 4, 2013

tonay jana hi nahin, achi lagti hay, sarfraz baig, تونے جانا ہی نہیں، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ




تونے جانا ہی نہیں

تونے جانا ہی نہیں
کس کرب میں گزری راتیں
کس اضطرار میں گزرے دن
تونے جانا ہی نہیں
کس طرح گن گن دن کاٹے
کس طرح مہینوں کا شمارکیا
تونے جانا ہی نہیں
کس طرح میری عیدیں گزریں
کس طرح میرے تہوار کٹے
تونے جانا ہی نہیں
کس طرح میں نے خیال تخلیق کیئے
کس طرح میں خیال بنے
تونے جانا ہی نہیں
کس طرح میں نے جنگیں لڑیں
کس طرح میرے محاذکٹے
تونے جاناہی نہیں
کس طرح میں نے طعنے سنے
کس طرح میری تضحیک ہوئی
تونے جانا ہی نہیں
کس طرح میں نے صبر کیا
کس طرح لوگوں کے اصرار بڑھے
تونے جاناہی نہیں
کس طرح تو خاموش رہی
کس طرح میرا پیار بڑھے
تونے جانا ہی نہیں

سرفراز بیگ۔۱۹۹۹۔ ۰۲۔۰۲ پیرس

No comments:

Post a Comment