Thursday, September 5, 2013

Ghazal, apnay hathon say, achi lagti hay, sarfraz baig, غزل، اپنے ہاتھوں سے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ




غزل

اپنے ہاتھوں سے کھینچی ہوئی تصویروں کو جلایا میں نے
اس کے لکھے ہوئے ہر خط کو جلایا میں نے

وہ جس سے عمر بھر ساتھ رہنے کا وعدہ کیا تھا
اس کی یادوں کو رفتہ رفتہ بھلایا میں نے

مجھ پے جب بھی بے وفائی کا الزام آیا کہہ دوں گا
وہ ہمیشہ دو قدم پیچھے ہٹا، جب بھی قدم بڑھایا میں نے

اس پے بارہا بے وفا اور ہرجائی کے الزام لگے
جانتے بو جھتے اس کے عیبوں کو چھپایا میں نے


لوگ غیروں سے، کانٹوں سے غم کھاتے ہیں
کبھی اپنوں سے کبھی پھولوں سے زخم کھایا میں نے

میرا گنج، میری عقل، میرا فہم مجھے ٹوکتا رہا
اب ہوا احساس اپنے دل کو کتنا ستایا میں نے

اتنے سالوں کی دوستی جب بھی وہ روٹھی
میں نے ہی پہل کی ،اس کو ہر بار منایا میں نے


سرفراز بیگ ۲۰۰۴۔۰۲۔۲۳ اریزو، اٹلی


No comments:

Post a Comment