Monday, September 2, 2013

CHUPKAY CHUPKAY, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG, چپکے چپکے، اچھی لگتی ہے ،سرفراز بیگ



چپکے چپکے

آج تمہیں اک بات بتاؤں
سنتی رہنا ،چپکے چپکے

میں تم کو دیکھا کرتا تھا
چْھپ چْھپ کر، چپکے چپکے

تم مجھ سے دامن کو بچاتیں
انجانے میں،چپکے چپکے

اک دن تم سے بات ہوئی
آہستہ آہستہ، چپکے چپکے

پھر اکثر باتیں ہوتیں
میٹھی میٹھی ،چپکے چپکے

اک دوسرے کو پہچان گئے
دھیرے دھیرے، چپکے چپکے

اک دوسرے کی قدر جان گئے
اقرار کیا ،چپکے چپکے


پھر میں تم سے دور گیا
تم روئیں ،چپکے چپکے

پہلے سمجھے دوست ہیں ہم
اظہار کیا ،چپکے چپکے

پریم ہمارا بڑھتا گیا
اور پیار کیا ،چپکے چپکے

دوری کا احساس ہوا
تکلیف سہی ،چپکے چپکے

تم بھی شاید روتی ہو
میں روتا ہوں، چپکے چپکے

ہر لمحہ تمہیں یاد کروں
تنہا تنہا، چپکے چپکے

اب اک چپ سی لگی ہے
بات کروں ،چپکے چپکے

انجام ہمارا کیا ہوگا
خواب بْنوں ،چپکے چپکے

جینا مرنا ایک برابر
مر ہی جاؤں ، چپکے چپکے

جب مرجاؤ تو ملنے آنا
لیکن پھر بھی ،چپکے چپکے

ختم ہوا میرا افسانہ
تم نے سنا ،چپکے چپکے

سرفراز بیگ ۱۹۹۸۔ ۰۹ ۔۲۸ لنڈن


No comments:

Post a Comment