Thursday, September 5, 2013

kabhi kabhi, achi lagti hay, sarfraz baig, کبھی کبھی، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



کبھی کبھی

آتی ہے اس کی یاد لیکن کبھی کبھی
ہے بھولنے کی بات لیکن کبھی کبھی

ہے آج چودھویں کی رات
وہ چودھویں کا چاند لیکن کبھی کبھی

کس پیار سے کبھی تھاما تھا میرا ہاتھ
اس کا ہاتھ کا وہ لمس، لیکن کبھی کبھی

نہ آنے اس کی یاد کبھی کبھی
ممکن ہی کس طرح ہو لیکن کبھی کبھی

سینے سے میرے لگ کے روئی تھی ایک بار
یہ سوچ کے میں رویا لیکن کبھی کبھی

سرفراز بیگ۔۔۲۰۰۲۔۰۴۔۳۰ اریزو ،اٹلی


No comments:

Post a Comment