Wednesday, September 4, 2013

ankhein ,achi lagti hay, sarfraz baig, آنکھیں، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



آنکھیں

مجھے بے چین کردیتی ہیں یہ آنکھیں
اور حیران کردیتی ہیں یہ آنکھیں

مرنے والوں کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں
جانے کیا سوال کرتی ہیں یہ آنکھیں

جب اپنے محبوب کی آنکھوں میں دیکھتا ہوں
جانے مجھ سے کیا باتیں کرتی ہیں یہ آنکھیں

جب بھی کوئی عورت مردوں بیچ گزرتی ہے
اس کے بدن سے آرپار ہوجاتی ہیں یہ آنکھیں

جب بھی کوئی لڑکی کالج سے گھر آتی ہے
اپنے یونیفارم سے جھاڑتی ہے یہ آنکھیں

میں جب بھی کوئی کام کروں بے ایمانی کا
میرے سامنے آجاتی ہیں اپنی ماں کی یہ آنکھیں

جب چشمہ لگ جائے چھپ جائیں یہ آنکھیں
اور چشمے کے پیچھے بھی کچھ کہتی ہیں یہ آنکھیں


آنکھوں ہی آنکھوں میں باتیں ہوتی ہیں
خاموش رہ کر بھی باتیں کرتی ہیں یہ آنکھیں

سرفراز بیگ۔۔۱۹۹۹۔۱۱۔۲۲ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment