Wednesday, September 4, 2013

khizan, kay patay, achi lagti hay, sarfraz baig, خزان، کے پتے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



خزاں کے پتے

خزاں کے پتے
سڑک پے بکھرے پڑے ہیں
لوگوں کو ان کی چرچراہٹ بہت بھاتی ہے
جو اپنی سدا بہار جوانی لٹا کے
انسان کی آنکھوں کو تروتازگی بخشتے رہے ہیں
آج زندگی کی آخری سانس لے رہے ہیں
اور جاتے جاتے بھی تفریح کا سامان پیدا کررہے ہیں
ان کی چرچراہٹ
ان کی زندگی کی آخری سانسیں ہیں
ان کے تابوت میں آخری کیل ہے
انسان کتنا خود غرض ہے
پتوں کی چرچراہٹ نہیں سنتا
بلکہ محظوظ ہوتا ہے
خزاں کے زرد پتے

سرفراز بیگ ۱۹۹۵۔۰۹۔۱۸ لنڈن

No comments:

Post a Comment