Wednesday, September 4, 2013

ایک دن، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، aik din, achi lagti hay, sarfraz baig




ایک دن

صبح ہوئی، کْھلے کواڑ
رختِ سفر باندھا
ولولے اور جوش
قدرت کی رعنائیاں
امنگوں سے بھرپور
نئی صبح
روشن صبح کی امید
رفتہ رفتہ صبح چلتی ہے
صبح ڈھل کے دن بن جاتی ہے
دن کی تکان
چند مایوسیاں
چند امیدیں
تکان کے آثار
اور سورج کے ڈھلنے سے
شام کا آغاز
تکان میں نئی اْمنگ
اِس اْمنگ کو زندہ کرنے کے لیئے
جھوٹ موٹ کی رعنائیاں
اٹکھیلیاں
خرمستیاں
دلبستگیاں
سورج کا سجدہ ءِ زمیں
اور آسماں کا شراب پینا
اندھیروں کے آغاز کے نشاں
رفتہ رفتہ تاریکی کا بڑھنا
امید اور تکان ملکر
اک عجب رنگ پیدا کریں
اور سمعے بیتتا جائے
کام
چند لمحوں کے لیئے
سب کچھ بھلا دے
اور تب دن کا اختتام
اک امید
اک صبح
کا اختتام
ایک دن

سرفراز بیگ ۔۱۹۹۹۔۰۲۔۰۲ پیرس
؂

No comments:

Post a Comment