Wednesday, September 4, 2013

وہ میرے پاس ہوتا ہے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، woh meray pas hota hay, achi lagti hay, sarfraz baig



میرے پاس ہوتا ہے

وہ ایک شخص جومیرے ساتھ ساتھ ہوتا ہے
میں جہاں بھی جاتا ہوں وہ میرے ساتھ ساتھ ہوتا ہے

میں جب اس کے پاس ہوتا ہوں، وہ میرا نہیں ہوتا
میں اس سے دور ہوتا ہوں وہ میرے پاس ہوتا ہے

میں جب پردیس جاتا ہوں ا س کویاد کرتا ہوں
وہ مجھ کویاد کرتا ہے ،وہ میرے پاس ہوتا ہے

میں اس کو بھولنا چاہوں تو اتنا یاد آتا ہے
مگر جب بھول چکتا ہوں، وہ میرے پاس ہوتا ہے

میں جب بھی شعر لکھتا ہوں، افسانے بنتا ہوں
وہ میری آمد و خیال ہوتا ہے، وہ میرے پاس ہوتا ہے

ہرنی جیسی چال، ناگن جیسے بال، گورے گورے گال
اور اس پے میرا یہ حال ، وہ میرے پاس ہوتا ہے

لوگ ساغر بھر بھر کے شراب پیتے ہیں اور جیتے ہیں
میں آنکھوں سے پیتا ہوں جب وہ میرے پاس ہوتا ہے

میں اس کو چومتا ہوں روز اپنے ہی خیالوں میں
میں ڈرتا ہوں، وہ شرماتا ہے، وہ میرے پاس ہوتا ہے

ہر روز کہتا ہوں ، اسے آج اپنی بانہوں میں لے لوں گا
مگر جانے کیوں یہ ہو نہیں پاتا، جب وہ میرے پاس ہوتا ہے

میں اس کو چھوتا ہوں، لمس کو محسوس کرتا ہوں
وہ بھی لمس کو محسوس کرتا ہے، وہ میرے پاس ہوتا ہے

سرفراز بیگ۔۔۱۹۹۹۔۱۰۔۲۱ راولپنڈی

No comments:

Post a Comment