Wednesday, September 4, 2013

اندازے، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، andazay, achi lagti hay, sarfraz baig



اندازے

ہم جسے وفا کی دیوی سمجھتے رہے
وہ پتھر کی مورت نکلی

ہم جسے زندگی کی امید سمجھتے رہے
وہ امید مایوس کن نکلی

ہم جسے اپنی شاعری سمجھتے رہے
وہ کسی اور کی غزل نکلی

ہم اس کے خطوں کو سچ سمجھتے رہے
وہ تحریروں سے مختلف نکلی

سرفراز بیگ ۔۱۹۹۹۔۱۲۔۱۳ راولپنڈی



No comments:

Post a Comment