Monday, September 2, 2013

مٹی، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، MITI, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG



مٹی

مٹی کی طرح بن جاؤ
اپنے ماضی کو یا رکھو
اپنے اجزاء کو یاد رکھو
جس طرح مٹی بارش کو جذب کرتی ہے
اس کی طرح اپنے اندر
غم، دکھ، کرب جذب کرلو
جب صبر کا پیمانہ لبریز ہوجائے
اسے چھلکا دو
اسے آنکھو ں سے ٹپکا دو
مٹی کی طرح بن جاؤ
اپنے ماضی کو یاد رکھو
اپنے اجزاء کو یاد رکھو
جس طرح مٹی پھل پھول اگاتی ہے
اس طرح اپنے اندر کی
خوشیاں، امنگیں،راعنائیوں کو بکھیر دو
جب خوشیاں ختم ہوجائیں
اپنی خوشیاں پھیلا دو
اپنے دل کو کھول کے رکھ دو
مٹی کی طرح بن جاؤ
اپنے ماضی کو یاد رکھو
اپنے اجزاء کو یاد رکھو
یاد رکھو کے واپس جانا ہے
اپنے ماضی کی طرف لوٹ کر
وہ حساب لے گی
تم سے پوچھے گی

نامکمل سرفراز بیگ ۱۹۹۸۔۰۶۔۱۸ لنڈن

کیا تم نے میرا قرض چکایا
کیاتم نے میری عادات اپنائیں
میرے جتنا صبر پیدا کیا
میں بارش کو اپنے اندر سموتی ہوں
میرے اندر درختوں اور پودوں کی جڑیں
ایک خاندان کی طرح مل جل کے رہتے ہیں







No comments:

Post a Comment