Thursday, September 5, 2013

آزادی کی قیمت، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، AZADI KI QIMT, ACHI LGTI OY, SARFRAZ BAIG


آزادی کی قیمت

ہمیں یہی بتایا گیا
اِک جناح نے ملک بنایا تھا
جب جناح روٹھ کے چلا گیا
اْس کو پھر منایا تھا
لیکن یہ ہے کس کو پتا
فرنگی نے فرمایا تھا،
’’جو میری خاطر جان گنواؤں گے
تو پھر آزادی پاؤ گے
جہاں گرے گا ہمارا پسینہ
وہاں ہندوستانی خون بہاؤ گے
انگلستان کی فوج میں آکر
چَین کی بنسی بجاؤ گے‘‘
یہ جان کے
کتنی ماؤں کے لال
کتنی بہنوں کے بھائی
کتنی سہاگنوں کے سہاگ
فوج میں بھرتی ہونے آئے
کہ ، چَین کی بنسی بجائیں گے
گورے کے لیئے خون بہائیں گے
اور ایسے آزادی پائیں گے

جہاں جہاں تھے گوروں کے پنجے
وہاں وہاں فوجوں کو بجھوایا گیا
جِس نے کی حکم عدولی
اْس کو کالے پانی بجھوایا گیا
یورپ کی آزادی کی خاطر
ہندوستانیوں کا خون بہایا گیا

آکے یورپ کے قبرستانوں میں دیکھو
چَین کی بنسی کی خاطر
مدفون ہوئے اغیاروں سے
آزای کی قیمت دے کر
بچھڑے اپنے پیاروں اور یاروں سے
کیسی نمازِ جنازہ
اور کیسی رام نام ستے
کس نے اِن کی قبروں کو سجایا
پھولوں اور ہاروں سے

اب جب غربت سے تنگ آکر
ہندوستانی،پاکستانی یورپ آتے ہیں
کوئی ان کو کہتا ہے ’’غیر قانونی‘‘
کچھ ’’چور‘‘ اور کچھ ’’غیرملکی ‘‘ کہلاتے ہیں
یہ سب سن کر بیچارے
ہنس دیتے ہیں، دل ہی دل میں کرلاتے ہیں
اب جب یورپ کی گلیوں میں
ہندوستانی پاکستانی نظر آتے
یورپ کے آزاد جوانوں کی آنکھوں میں
جانے ہم کیوں نہیں بھاتے ہیں
جاؤ اپنے اجداد سے پوچھو
جِن نے اپنا خون بہا کر
یورپ کو آزاد کرایا
اْن سے اب بھی ہمارے رشتے ناتے ہیں

انھوں نے اپنی جانیں دیکر
آزادی کی قیمت چکائی تھی
یورپ میں جنگیں کرتے کرتے
کیا چَین کی بنسی بجائی تھی
کیا جناح نے ملک بنایا تھا؟
یا گوروں نے جان چھڑائی تھی
ہمیں یہی بتایا گیا
اک جناح نے ملک بنایا تھا

سرفراز بیگ ۲۰۰۱۔۰۶۔۲۰ اریزو ،اٹلی
اریزو وار سمٹری (AREZZO WAR CEMETARY) دیکھنے کے بعد اِن لوگوں کی یاد میں لکھی گئی نظم جنھوں نے دوسری جنگِ عظیم (۱۹۳۶ تا ۱۹۴۵ ) میں انگریزوں کی خاطر لڑتے ہوئے دیارِ غیر میں اپنی جانیں قربان کیں۔جن کی مکمل تعداد ۱۶۱۲۴۹ (161249) یعنی (ایک لاکھ 

No comments:

Post a Comment