Thursday, September 5, 2013

bambion, achi lagti hay, sarfraz baig, بمبینو، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ



بَمبینو (Bambino)

میں جو بڑا ہوتا
خود کو علم کے زیور سے مرصع کرتا
علم کا طالب بنتا اور گنج و دانش میں اعلیٰ بنتا
سکول ، کالج و یونیورسٹی کے مدارج سے گزرتا
کھیل کود سے شغف ہوتا مجھ کو
اورفنِ سپہ گری میں بھی مہارت پاتا
پھر میرے علم و ہنر سے لوگ خیرہ ہوتے
اور اپنی دھرتی کا روشن ستارا بنتا
اور پھر میرے ماتھے پے
شادی کا سہرا بھی سجایا جاتا
رسمِ حنا بھی ہوتی
اور اس طرح رشتہءِ ازدواج سے منسلک ہوجاتا
اور ایک دو سال میں کوئی پھول بھی کھلتا میرے چمن میں
اپنے سارے ہنر آزما کے اپنی دھرتی کے لیئے
آنے والی نسل کے لیئے امن کا پروانہ لاتا
اور میرے بعد میری دھرتی سکون کی نیند سوتی
نہ کوئی بم کا دھماکہ ہوتا نہ دہشت گردی
نہ عصمت دری ہوتی، نہ معصوم بچے مرتے
اور بڑی شان سے لوگ خود کو فلسطینی کہتے
مگر افسوس
میں ان کے ظلم کا نشانہ بن گیا
ابھی کیا عمر تھی میری
دو ماہ

سرفراز بیگ ۲۰۰۲؍۰۸؍۰۸ اوربیوئل، ونٹرتھور سوئٹزرلینڈ
ان دنوں فلسطین میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں ایک دو ماہ کے فلسطینی بچے کی فوتگی پر لکھی گئی نظم
اطالوی زبان میں بمبینو بچے کو کہتے ہیں


No comments:

Post a Comment