Monday, September 2, 2013

مناظرِ فطرت، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، MANAZIR E FITRAT, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG


مناظرِ فطرت

سورج کی کرنیں
کسی سے نہیں پوچھتیں
تم ہندو، مسلمان ہو، یہود و کرسٹان ہو
کسی سے تعصبانہ رویہ نہیں رکھتیں
کہ تم کالے ہو، تم گورے ہو،نیلے ہو پیلے ہو
وہ یہ تو امتیازنہیں کرتیں
کہ تم قانونی یا غیر قانونی شہری ہو
سیاسی پناہ گزیں، مہاجر یا غیر ملکی ہو
وہ اپنی گرمی سب کو پہنچاتا ہے
پابندی طلوع و غروب ہوتا ہے

چاند کی چاندنی
کسی سے نہیں پوچھتی
تم براہمن ہو، ملاں ہو، مربی یا پادری ہو
اس کی ٹھنڈی کرنیں یہ نہیں کہتیں
کہ تم افریقی ہو، ایشیائی ، امریکی یا یورپی ہو
وہ کبھی فرق نہیں کرتیں
کہ تمھارے پاس شناختی نامہ یا اجازت نامہ ہے
وہ پابندی سے اپنی نوکری کرتا ہے
ہمیں مہینوں کے پتہ بتاتا ہے


باغوں میں جتنے پھول ہیں
یہ نہیں کہتے
ہمیں گورے نے سونگھا یا کالے نے
نہ ہی منہ موڑتے ہیں
کہ ہمیں منکر نے سونگھا یا مومن نے
وہ اپنے خوشبو سب کو بکھیرتے ہیں
کِھلتے اور مرجھاتے ہیں

دریا اور سمندر
بہتے چلتے جاتے ہیں
بلا امتیاز سب مدد کرتے ہیں
پانی سے مسلمان وضو کرتے ہیں
عیسائی بیپتست (BAPTIST)ہوتا ہے
ہندو اشنان کرتا ہے
یہودی اس کے چشمے جاری کرتے ہیں
لیکن کبھی رنگ و نسل کا
فرق نہیں کرتا

نیلا آسمان
اپنی نیلی چھتری تانے
تمام انسانیت کے لیئے
چھت کا ساماں ہے
اور رات کو اپنے سینے پے
تارے پرو لیتا ہے
کبھی کبھی غم کے بادل آتے ہیں
اور انسانیت کی تقسیم پے روتا ہے

سرفراز بیگ۔ ۱۹۹۸۔۰۷۔۱۵ لنڈن

No comments:

Post a Comment