Monday, September 2, 2013

بھول جاؤ، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، BHOOL JAO, ACHI LAGTI HAY, SARFRAZ BAIG


بھول جاؤ

میرے انگ انگ میں بس جانے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ

میری شاعری کی غزل بن جانے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ

میرے دل کی دھڑکنوں میں بس جانے کے بعد
کہتے ہو کہ مجھے بھول جاؤ


میری اندھیری راتوں کو روشن کرنے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ

میرے عشق کے زباں زدِ عام پے آنے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ

میرے دل میں گھر کرنے کے بعد
کہتے ہو کہ بھول جاؤ

مجھے بھولنے کے بارے میں سب بھلانے کے بعد
کہتے ہوکہ مجھے بھول جاؤ

سرفراز بیگ ۔۔۱۹۹۸۔۰۸۔۲۸ لنڈن

No comments:

Post a Comment