Thursday, September 5, 2013

تیرے سوا، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، teray siwa, achi lagti hay, sarfraz ba



تیرے سوا

سب کچھ ہے میرے پاس اک تیرے سوا
تیرا سب کچھ میرے پاس اک تیرے سوا

تیری یادیں، تیری باتیں، تیرے خط
تیری تصویر میرے پاس، اک تیرے سوا

تمثیل وافسانے سے، کتابوں و رسالوں سے
میرا دل نہ بہلے اک تیرے سوا

ملکوں کی سیاحت کی، شہروں کودیکھ آیا
کچھ بھی نہ لگے اچھا اک تیرے سوا

دن کاٹنے مشکل تھے اب سال گزرتے ہیں
ساری عمر گزرجائے گی اک تیرے سوا

آنکھیں میری نہ ہوں نم پر دل روتا ہے
میں اب بجھ سا گیا ہوں اک تیرے سوا

برسات گزرتی ہے،پت چھڑ بھی گزرتی ہے
سب آتے ہیں، سب جاتے ہیں، اک تیرے سوا


ہیں دوست بھی میرے، ہم دم بھی میرے
سب ساتھ ہیں میرے ،اک تیرے سوا

قسمت میں جو لکھا ہو ،ویسا ہی تو ہوتا ہے
سب کچھ تو لکھا اس نے، اک تیرے سوا

سرفراز بیگ۔ ۲۰۰۲۔۰۷۔۲۱ ونٹرتھوو، سوٹزرلینڈ



No comments:

Post a Comment