Thursday, September 5, 2013

پہلے پیار کی پہلی بارش، اچھی لگتی ہے، سرفراز بیگ، pehay piyar ki pehli barish, achi lagti hya, sarfraz baig


پہلے پیار کی پہلی بارش

پہلے پیار کی پہلی بارش اور ایسے میں ہم اور تم
میں پردیس کی گلیوں میں، اپنے گھر کی کھڑکی میں تم

اب کہ اتنی برکھا برسی سارا آنگن بھیگ گیا
من میرا پھر بھی سوکھا ہے، شاید بھیگ گئی ہو تم

سورج اپنا رستہ دیکھے، چاند بھی منزل پے جا پہنچا
منزل اپنی بھول گیا ہوں، رستہ ہی دکھلا دو تم


دل کی نیلی چھتری پے غم کے بادل چھائے ہیں
اب کہ بادل چھٹ ہی جائیں ورنہ ملنے آؤ تم

لوگوں کو سمجھاتا ہوں سب قسمت کالکھا ہے
لوگ تو من جاتے ہیں۔من میرے کو سمجھا ؤ تم

کل رات یہ میں نے سوچا تھا، تم کو نہ یاد کروں گا
جب آنکھ لگی تو بھول گیا، سپنے میں پھر آئیں تم

سپنے تو پھر سپنے ہوتے سپنوں کی کیا بات کروں
تعبیریں کتنی مہنگی تھیں، اب تو جان گئی ہو تم

کتنے پیار سے جانم کہہ کر دامن میرا چھوڑ دیا

سرفراز بیگ ۲۰۰۲۔۰۲۔۲۲ اریزو اٹلی نامکمل


No comments:

Post a Comment